Ak suchi kahani....

Ak Suchi Kahani...
                                                                                                (ضلع ایبٹ آباد کے گاؤں قلندرآباد کے اک شخص کی کہانی)
                                                                                                                                                اسلام علیکم دوستو!
                                                                                                        میں آج آپ سب سے ایک سچا واقعہ شیئر کر رہا ہوں.
بات آج سے تین(3) سال پہلے کی ہے. میرے ماموں ﺫات بھائی عاطف پرویز نے اٹھارہ سال کی عمر میں میسن(مستری) کا کام سیکھا. وہ اپنے کام میں تجربہ اور مہارت رکھتے تھے. گھریلوں مشکلات کی وجہ سے اور اپنے مستقبل کو سنوارنے کے لیے انکو بیرون ملک (سعودی عرب) کام کے لیے جانا پڑا. تین سال کا ویزا انکو مل گیا اور آخر کار فروری 2013 کو وہ (سعودی عرب) کے لیے روانہ ہو گئے. مگر ماں باپ سے جدا ہوتے ہوئے انکو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ دوبارہ کبھی اپنے والدین سے نہیں مل سکیں گئے.
تقدیر کا فیصلہ کچھ اور ہی تھا. تین (3) سال وہ (سعودی عرب) میں قیام پزیر رہے. اس دوران انکو اچھے دوستو کی صحبت میسر ہوئی. انکا مقصد اپنے گھر والوں کو اچھی اور خوشحال زندگی فراہم کرنا تھا. اور دن رات وہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے محنت کرتے رہتے.
اس تین سال کے عرصے میں صرف ٹیلیفون پر ان کا گھر والوں سے رابطہ رہا. پلک جھپکتے یہ تین (3) سال کا عرصہ گزرگیا.
اور کمپنی کی طرف سے ان کو پاکستان جانے کی خوشخبری سنا دی گئی. وہ ہنسنی خوشی پاکستان آنے کی تیاریاں کرنے لگے. انہوں نے اپنے گھر والوں کے لے تخائف وغیرہ بھی لیے.
آنے سے چار (4) دن پہلے 6 رمضان المبارک 12 جون 2016 کو افطار پارٹی کے لے ایک دوست نے انکو اپنے ہاں مدعو کیا. تمام دوستوں نے ہنسی خوشی روزہ افطار کیا.
لیکن عاطف کے چہرے پر ایک عجیب سی چمک تھی جو شاید موت کا پیغام دے رہی تھی.
افطاری کے بعد جب وہ اپنے دوست کو الوداع بول کر اپنی رہائش پر جانے کے لیے جو نہی گاڑی میں بیٹھے. تو اچانک ایک تیز رفتار گاڑی آئی او ان کی گاڑی کو ٹکر مار دی.
جس کی وجہ سے عاطف ان کا دوست اور ﮈرائیور شدید زخمی ہو گئے. اردگرد کے لوگوں نے انکو ہسپتال پہنچایا. جہاں بر وقت انکو طبی امداد دی گئی. مگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ تینوں زندگی کی بازی ہار گئے.
13 جون 2016 کو جب یہ خبر عاطف کے والدین کو ملی تو وہ دن ان کے لیے قیامت سے کم نہ تھا. سعودی حکومت کی طرف سےقانونی کاروائی مکمل ہونے میں دو ماہ لگ گئے. 7 اگست 2016 کو سعودی عرب سے اس کی میت (Dead Body) پاکستان پہنچا دی گئی.
رات دس (10) بجے اسکو قلندرآباد کے گاؤں (میراپھگل) میں سپردخاک کر دیا گیا. اب وہی گھر ہے جہاں خوشحالی ہی خوشحالی ہے مگر کمی ہے تو صرف عاطف کی..
جو کم سن عمر میں اپنے گھر کے حالات بدلنے کے لیے بیرون ملک روانہ ہواتھا. مگر اسے یہ علم نہ تھا کہ یہ سفر اس کے لیے آخری سفر بن جائےگا. اپنے والدین سے جدا ہوئے ایک سال کا عرصہگزر چکا ہے. مگر آج بھی ان کے والدین ان کے منتظر ہیں. اور اس کی یاد میں آنسو بہا رہے ہیں. اللہ تعالہ ان کے لوالحقین کو صبر اور حوصلہ دے اور عاطف کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے. آمین

Comments